ناگاساکی اجلاس میں نیوکلیئر اسلحے کے خاتمے کے لئے ٹھوس تجاویز
رمیش جوڑا
برلن | ناگاساکی (IDN)- سابقہ سوویت یونین کے میخائیل گورباچوف اور اس وقت کے امریکی صدر رونالڈ ریگن کے مابین ہونے والے تاریخی ریکیویک سمٹ جو دسمبر ١٩٨٧ میں تاریخ ساز انٹرمیڈیٹ رینج نیوکلیئر فورسز ٹریٹی (INF) کی صورت میں انجام پذیر ہوا، کے وقت سے لے کر اب تک ٥٠٠٠٠ سے زائد نیوکلیئر ہتھیاروں کا تدارک کیا جا چکا ہے. لیکن اب بھی ١٧٣٠٠ نیوکلیئر ہتھیار انسانی تہذیب کی بقا اور زمین پر موجود زیادہ تر زندگی کے لئے خطرہ بنے ہوۓ ہیں، جیساکہ ٢٠١٣ ناگاساکی اپیل میں نشاندہی کی گئی ہے.
فیڈریشن آف امیریکن سائنٹسٹس (FAS) کے اندازے کے مطابق نو ممالک نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس ہیں: امریکا (٧٧٠٠ ہتھیار)، روس (٨٥٠٠)، برطانیہ (٢٢٥)، فرانس (٣٠٠)، چین (٢٥٠)، اسرائیل (٨٠)، بھارت (٩٠ اور ١١٠ کے درمیان)، پاکستان (١٠٠ اور ١٢٠ کے درمیان) اور شمالی کوریا (١٠).
نیٹو نیوکلیئر شیئرنگ سمجھوتے کے تحت پانچ یورپی ممالک – بیلجیم، جرمنی، اٹلی، نیدرلینڈز اور ترکی، اپنی سر زمین پر امریکی نیوکلیئر ہتھیاروں کو جگہ فراہم کیے ہوۓ ہیں. کم و بیش دو درجن دیگر ممالک – البانیا، آسٹریلیا، بلغاریہ، کینیڈا، کروشیا، چیک، ڈنمارک، ایسٹونیا، یونان، ہنگری، آئس لینڈ ،جاپان، لیٹویا، لتھوانیا، لکسمبرگ، ناروے، پولینڈ، پرتگال، رومانیہ، سلوواکیہ، سلووینیا، جنوبی کوریا، اور سپین، اپنی سلامتی کے لئے امریکی نیوکلیئر ہتھیاروں پر انحصار کا دعویٰ کرتے ہیں. مزید برآں ٤٠ کےقریب ممالک کے پاس نیوکلیئر پاور یا ریسرچ ری ایکٹر موجود ہیں جن کو ہتھیاروں کی پیداوار کی جانب موڑا جا سکتا ہے.
ماہرین کے مطابق نیوکلیئرعلم کے پھیلاؤ کی وجہ سے اس اندیشے میں اضافہ ہو گیا ہے کہ مزید اقوام بم بنائیں گی. باوجود اس کے کہ ” حادثے، حساب کتاب میں بھول چوک اور ڈیزائن کے نتیجے میں نیوکلیئر تباہی کا خطرہ بنی نوع انسان کے مستقبل پر بدستور منڈلا رہا ہے. “
ناگاساکی اپیل مزید کہتی ہے کہ نیوکلیئر اسلحے سے لیس ممالک کی نیوکلیئر اسلحے سے پاک دنیا کی جانب پیش رفت میں ناکامی کی وجہ سے نیوکلیئر نان پرولیفریشن ٹریٹی (NPT ) کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے. اپیل خبردار کرتی ہے کہ ” نیوکلیئر اسلحے سے لیس ممالک کی تخفیف اسلحہ کے “واضح” عزم میں تاخیر نے نان پرولیفریشن ریجیم کو بےبنیاد کر دیا ہے اور اسے مکمل تباہ بھی کر سکتی ہے. ”
تاریخی ناگاساکی اپیل کا جنم پانچویں ناگاساکی گلوبل سٹیزنز اسمبلی فور الیمینیشن آف نیوکلیئر ویپونز سے ہوا جو کہ ٢-٤ نومبر ٢٠١٣ کو ناگاساکی میں منعقد ہوئی، دنیا کا دوسرا اور اب تک آخری شہر جو ٦٨ سال پہلے ہیروشیما کے ساتھ نیوکلیئر حملے کے تجربے سے گزرا. ناگاساکی کے شہری سن ٢٠٠٠ سے ہر چند برس بعد ایسی گلوبل سٹیزن اسمبلی منعقد کرنے کی اپنی روایت کو برقرار رکھے ھوۓ ہیں.
اسمبلی کے شرکا میں غیر سرکاری اداروں (NGOs) کے نمائندگان اور جاپان اور دیگر ممالک سے سائنسدان شامل تھے. انہوں نے ہیروشیما اور ناگاساکی میں امریکی ایٹمی بموں سے بچ جانے والوں،ہباکشا کی آوازیں پھر سنیں اور یہ فوری اپیل بھی کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کا خاتمہ انکی زندگی میں ہی حقیقت کا روپ دھار لے. انہوں نے نوجوانوں کی پرامید باتیں بھی سنیں جو دنیا کو نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک کرنے اور رکھنے کی ذمہ داری اٹھانے کو تیار تھے.
ایک ممتاز شریک اور سپیکر ڈیوڈ کرییگر، نیوکلیئر ایج پیس فاؤنڈیشن کے صدر پچھلی چار میٹنگز کی طرح ناگاساکی شہر کے مہمان تھے. وہ تمام ناگاساکی اپپیلز کا ڈرافٹ تیار کرنے میں شریک رہے ہیں.
کرییگر نے IDN کو موصول ہونے والی ایک ای میل میں تبصرہ کیا: ” ٢٠١٣ ناگاساکی اپیل ایک غیر معمولی دستاویز ہے. یہ ناگاساکی کی روح کی عکاس ہے ، دنیا میں ایٹمی حملوں کے شکار دو شہروں میں دوسرا شہر، اور ان ایٹمی حملوں میں زندہ بچ جانے والے شہریوں کی اس خواہش کی کہ ناگاساکی ایسے افسوسناک واقعہ کا شکار آخری شہر ہی رہے . میں سمجھتا ہوں کہ یہ اپیل دنیا کے ہر شخص کو پڑھنی چاہیے اور ہر جگہ نوجوانوں کو اس کا مطالعہ کرنا چاہیے.”
کرییگر کا کہنا تھا کہ اس اپیل کی ایک خاص بات یہ ہے کہ اس میں مارچ ٢٠١١ میں فوکوشیما، جاپان میں پیش آنے والے نیوکلیئر حادثے کا ذکر کیا گیا ہے. اپیل کہتی ہے ” فوکوشیما کے شہریوں کے اپنی صحت اور زندگی سے متعلق خدشات اور اندیشوں نے ہمیں تابکاری کے خطرات کے بارے میں یاد دہانی کروائی ہے، چاہے یہ نیوکلیئر ہتھیاروں سے ہو یا نیوکلیئر توانائی سے. فوکو شیما کے تجربات اور ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملوں نے ہم پر یہ واضح کر دیا ہے کہ نیوکلیئر تباہی کے اثرات وقت اور جگہ کے حوالے سے ہمارے کنٹرول سے باہر ہیں.”
“غیر مساعد چیلنجز ” کے باوجود اپیل پر امید رہنے کا جواز تلاش کرتی ہے جیسا کہ نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال کے تباہ کن انسانی اثرات پرپھر سے عالمی توجہ. کرییگر کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے لئے نیوکلیئر ڈیٹررنس پر انحصار “خودفریبی” ہے جب کہ انسانی سلامتی اور عالمی سلامتی کو نیوکلیئر ہتھیاروں کا خطرہ لاحق ہو.
نیوکلیئر ہتھیاروں کی غیر انسانیت کو بیان کرتے ہوۓ نومبر ٢٠١١ میں انٹرنیشنل ریڈ کراس اینڈ ریڈ کریسنٹ موومنٹ کی کونسل آف ڈیلیگٹس کی قرارداد میں نشاندہی کی گئی تھی کہ ” ایک قانونی بین الاقوامی معاہدے کے ذریعے نیوکلیئر ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے اور ان کے مکمل خاتمے کے لئے بات چیت کی ضرورت ہے.”
٢٠١٥ NPT ریویو کانفرنس کی تیاری کرنے والی کمیٹی کی میٹنگز کے علاوہ ٢٠١٠ سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں نیوکلیئر ہتھیاروں کے انسانی اثرات پر بحث ہوتی رہی ہے. مارچ ٢٠١٣ میں ناروے کی حکومت نے اوسلو میں نیوکلیئر ہتھیاروں کے انسانی اثرات کے موضوع پر ایک بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کی. اگلی میٹنگ کی میزبانی میکسیکو کی حکومت فروری ٢٠١٤ میں کرے گی.
کرییگر نے ناگاساکی اپیل کے ایک اور پہلو کی نشاندہی کی جو کہ مندرجہ ذیل سے متعلق ہے” ٹھوس اقدامات کا سلسلہ بشمول نیوکلیئر ہتھیاروں کے خاتمے اور ان پر پابندی سے متعلق بات چیت کا آغاز، امریکا اور روس کی جانب سے یکطرفہ اور دوطرفہ نیوکلیئر تخفیف اسلحہ کے اقدامات، تمام ممالک کی سیکورٹی پالیسی میں سے نیوکلیئر اسلحے پر انحصار کا بتدریج خاتمہ، نیوکلیئر خاتمے کی کمپین میں شہریوں کی زیادہ شرکت، نئے نیوکلیئر اسلحے سے پاک زونز کا قیام، فوکوشیما کے متاثرین کی امداد، اور یہ سبق کہ انسان نیوکلیئر اسلحے کی طرح نیوکلیئر توانائی پر بھی انحصار نہیں کر سکتا. “
اپیل کہتی ہے: ” فوکوشیما کے حادثے سے ہمیں یہ سبق ملا ہے کہ ہم نیوکلیئر توانائی پر انحصار جاری نہیں رکھ سکتے.” یہ یاد دلاتی ہے جب سنجی یاما گوچی ہبا کوشا کے ایٹمی بموں کے تجربے کو ١٩٨٢ میں اقوام متحدہ لے کر آئے تھے. جب انہوں نے اعلان کیا تھا کہ :” نو مور ہیروشیما ز، نو مور ناگاساکیز، نو مور ہبا کوشا ز، نو مور وار!” اور فوکوشیما کا حادثہ اس اضافے کا تقاضا کرتا ہے، ” نو مور فوکوشیماز!”
کرییگر کا کہنا تھا کہ اپیل جاپانی حکومت کے لئے خصوصی تجاویز فراہم کرتی ہے کیونکہ نیوکلیئر اسلحے کا شکار دنیا کا واحد ملک ہونے کی حیثیت سے اس کی کچھ خاص ذمہ داریاں ہیں. “ان ذمہ داریوں میں شامل ہیں: امریکا کی نیوکلیئر چھتری سے باہر نکلنا، شمال مشرقی ایشیا میں نیوکلیئر اسلحے سے پاک زون کے قیام کے حصول کے لئےقائدانہ کردار ادا کرنا، نیوکلیئر ہتھیاروں کے خاتمے کے لئے رہنمائی فراہم کرنا، اور فوکوشیما کے تابکاری کے بحران کے سدباب کے لئے عالمی مدد کاحاصل کرنا اور سراہنا .”
اپیل اس بات کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے کہ جاپان کے ٥٣٢ بلدیاتی اداروں کے لیڈران نے جنوب مشرقی ایشیا میں نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک زون کے قیام کے لئے حمایت کی یقین دلایا ہے جیسا کہ جاپان اور جنوبی کوریا کے تمام سیاسی وابستگیوں والے ٨٣ پارلیمانٹرینز نے بھی اپنے مشترکہ بیان میں ٢٢جولائی ٢٠١٠ کو کہا ہے. ستمبر ٢١٠٣ میں منگولیا کے صدر نے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں جنوب مشرقی ایشیا میں نیوکلیئر اسلحے سے پاک زون کے قیام میں اپنے ملک کی دلچسپی کا اظہار کیا.
اپیل کہتی ہے کہ لیڈرشپ کا مظاہرہ کرنے کے لئے جاپان کو اپریل ٢٠١٤ میں ہیروشیما میں ہونے والی نان پرولیفریشن اینڈ ڈس آرمامنٹ انیشیٹو (NDPI ) فارن منسٹرز میٹنگ کے موقعے سے فائدہ اٹھانا چاہیے. جاپان کو ان سیاسی رہنماؤں اور سرکاری افسروں کو ہیروشیما اور ناگاساکی کے دوروں کی دعوت بھی دینی چاہیے جو ٢٠١٦ میں G20 سمٹ میں شرکت کے لئے جاپان آئیں گے.
مزید: ” ناگاساکی گلوبل سٹیزن اسمبلی کے شرکا عہد کرتے ہیں کہ ” نیوکلیئر ہتھیاروں سے پاک دنیا کے لئے ہر ممکن کوشش کریں گے.” اور وثوق کے ساتھ کہتے ہیں کہ ” ناگاساکی آخری شہر ہو گا جس پر ایٹمی بم گرا”. کرییگر کا کہنا ہے کہ یہ انسانیت اور مستقبل کے لئے لازمی ہدف ہے. ” یہ وہ عظیم چیلنج ہے جو کرہ ارض پر رہنے والے ہم سب کے سامنےاس نیوکلیئر ایج میں موجود ہے. ناگاساکی راستہ دکھانے میں اپنا کردار ادا کر رہا ہے. انہیں کامیابی کے لئے ہماری آوازوں اور ہمارے عزم کی ضرورت ہے.”
ٹھوس اقدامات
ان تمام باتوں کو حقیقت کا جامہ پہنانے کے لئے اپیل ان ٹھوس اقدامات کی سفارش کرتی ہے جن میں سے زیادہ تر سوکا گاکی انٹرنیشنل (SGI ) کے صدر ڈآیساکوایکدا نے اپنی امن کی تجاویز میں بیان کی ہیں – بشمول:
نیوکلیئر اسلحے کے مکمل خاتمے اور جامع پابندی پر بات چیت کا ٢٠١٤ میں آغاز اور ان مذ اکرات کی ٢٠١٥ میں ہونے والی NPT ریویو کمیٹی اور ٢٠١٨ سے پہلے ہونے والی ہائی لیول کانفرنس میں حمایت.
امریکا اور روس کی اپنے اسٹریٹجک اور غیر اسٹریٹجک، تعینات شدہ اورغیرتعینات شدہ اسلحے کے ذخائر میں دوطرفہ اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعے خاصی تخفیف، اور تمام نیوکلیئر ممالک کی طرف سے اپنے نیوکلیئر اسلحے کے سسٹمز کی جدید کاری اور بڑھوتری پر پابندی، تا کہ سالانہ 100,000,000,000 امریکی ڈالر معاشرتی اور معاشی ضروریات پر خرچ کرنے کی راہ ہموار ہو سکے. [IDN-InDepthNews – November 16, 2013]