نیوکلیائی ٹیسٹوں پر پابندی کے بارے اقوامِ متحدہ کا عزم
جیا رام چندرن
نیو یارک (آئی ڈی این) – کمپری ہینسو ٹیسٹ بَین ٹریٹی (سی ٹی بی ٹی) کے دستخطوں کےلیے عام ہونے کے سات سال بعد اقوامِ متحدہ نے ’’جلد از جلد ممکنہ تاریخ پر‘‘ اس کے لاگو کرنے میں اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے کےلیے ایک نیا قدم اٹھایا ہے۔
183 ممبر سٹیٹس آف دی ٹریٹی کے وزرائے خارجہ اور اعلٰی سطحی نمائندگان نے بقیہ آٹھ ریاستوں – چین، عوامی جمہوریہ کوریا (ڈی پی آر کے)، مصر، انڈیا، ایران، اسرائیل، پاکستان اور ریاستہائے متحدہ – پر زور دیا ہے کہ وہ سی ٹی بی ٹی پر دستخط کریں اور باضابطہ معاہدے کی توثیق کریں، اور ’’اس طرح دنیا کو ہمیشہ ہمیشہ کےلیے نیوکلیائی ٹیسٹوں سے نجات دلائیں‘‘۔ معاہدہ کےلاگو ہونے کےلیے ان آٹھ ممالک کا معاہدے پر با ضابطہ دستخط کرنا نا گزیر ہے۔
سی ٹی بی ٹی کے اطلاق کے لیے آسان شمولیت پر کانفرنس کے آخری اعلامیے میں 27 ستمبر 2013 کو اقوامِ متحدہ کے نیو یارک میں واقع ہیڈ کوارٹرز میں متفقہ طور پر ’’معاہدے میں جلد از جلد شمولیت اور اس کے اطلاق کو نیوکلیائی ہتھیاروں کے ترک اور ان کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ہونے والی منظم اور بتدریج جدوجہد کے لیے ناگزیر عملی اقدام قرار دیا گیا اور اس کی اہمیت‘‘ پر زور دیا گیا۔
اعلامیے میں شمالی کوریا کے اعلان کردہ نیوکلیائی ٹیسٹوں کو ’’معاہدے کے پر اثر ہونے کا پر زورثبوت اور نیوکلیائی ٹیسٹ دھماکوں کی بدنامی میں اضافہ‘‘ کہ کر عالمی طور پر مذمت کی گئی۔
اعلامیے میں سختی سے نیوکلیائی ہتھیاروں کی تیاری اور ان کی معیاری بہتری محدود کرنے، نئی اقسام کے نیوکلیائی ہتھیاروں کی تیاری ختم کرنے، نیوکلیائی ہتھیاروں اور ان کے ہر طرح کے پھیلاؤ کی مؤثر بندش اور ٹیسٹ دھماکوں یا کسی بھی دوسری طرح کے نیوکلیائی دھماکوں کی بندش کا کہا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’’نیوکلیائی ہتھیاروں کی عالمی بندش کی منزل کی طرف بڑھنے کے لیے ، اور سخت و مؤثر عالمی کنٹرول کے تحت عمومی و مکمل پابندی کی خاطر، نیوکلیائی ہتھیاروں کے ٹیسٹ پر بندش ایک اہم قدم ہے،
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کے نیوکلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر بندش اور نیوکلیائی ہتھیاروں کے ترک کرنے کے موضوع پر سیکیورٹی کونسل کے 24 ستمبر 2009 کو نیویارک میں ہونے والے اجلاس سے عالمی سطح پر معاہدے کے لاگو ہونے کی مستقل اور پر زور خواہش کا اظہار ہوتا ہے۔ اس اجلاس میں قرارداد 1887 اور فریقینِ معاہدہ کی نیوکلیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ پر بندش کے معاہدہ کی نظرِ ثانی کانفرنس کی حتمی دستاویز 2010 کو اختیار کیا گیا۔
اقوامِ متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مُون، جنہوں نے کانفرنس کا آغاز کیا، نے بقیہ تمام ریاستوں پر بلا تاخیر سی ٹی بی ٹی پر دستخط کرنے اور اس کی باضابطہ توثیق کرنے پر زور دیا۔ بان نے کہا کہ ’’میرا یہ مطالبہ دنیا کے ان تمام لوگوں کی طرف سے ہے جو اِن بے شعور ہتھیاروں کی تیاری کے پر زور مخالف ہیں اور ایک محفوظ دنیا کے خواہش مند ہیں۔‘‘
’’تاریخ ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ اس کی توثیق پر زور دینے کے لیے ہمیں پوری لگن سے کام کرنا ہوگا،‘‘ انہوں نے 1919 کے کنونشن برائے انضباطِ تجارتِ اسلحہ و ہتھیار کے کبھی لاگو نہ ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا۔ نہ ہی 1925 میں ہونے والے کنونشن برائے نگرانی عالمی تجارتِ اسلحہ و ہتھیار و جنگی ہتھیار پر عمل درآمد ہوا۔
’’ان مشکلات کے بعد، حکومتوں کو روایتی ہتھیاروں کی منتقلی روکنے کے لیے ایک اور کثیرالفریقین معاہدہ، معاہدہ تجارتِ اسلحہ، کرنے میں 88 سال لگ گئے۔ عالمی برادری سی ٹی بی ٹی کی ناکامی کی صورت میں نیوکلیائی ٹیسٹوں کو غیر قانونی قرارداد دینے پر اس قدر طویل عرصے کی متحمل نہیں ہو سکتی۔‘‘ بان نے پر زور طریقے سے بات کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’عوامی جمہوریہ کوریا کے باربار کے نیوکلیائی ٹیسٹوں کو جگا دینے والی گھنٹی سمجھتے ہوئے جان لینا چاہیے کہ عمل کا وقت آپہنچا ہے۔‘‘
لَسینا زربو، پریپریٹری کمشن برائے کمپری ہینسو ٹیسٹ بین ٹریٹی آرگنائزیشن (سی ٹی بی ٹی او) کے ایگزیکٹو سیکرٹری، نے کہا کہ 26 ستمبر کو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے نیوکلیائی اسلحہ بندی پر ہونے والے اعلٰی سطحی اجلاس میں ’’عالمی برادری کے کثیرالفریقین نیوکلیائی اسلحہ بندی اور نیوکلیائی پھیلاؤ کو روکنے کے نظام کے عزم میں ایک نئی روح پھونک دینے کی طرف توجہ دی گئی۔‘‘
جینوس مارٹونیی اور مارتی نٹالگوا، ہنگری اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ، نے مشترکہ طور پر دو سالہ میٹنگ کی صدارت کی، جسے عموماً ’’آرٹیکل XIV کانفرنس‘‘ کہا جاتا ہے۔ اپنی افتتاحی تقریر میں مارٹونیی نے کہا کہ جن آٹھ ممالک نے معاہدے کی توثیق نہیں کی ان سے بات چیت کے لیے کوششیں کی جانی چاہییں۔ ’’ہم ان ممالک کو یہ بات باور کرانے میں کہ سی ٹی بی ٹی کو تسلیم کرنے سے ان کی اپنی حفاظت و سالمیت میں اضافہ ہو گا، کوئی دقیقہ فرو گذاشت نہیں کریں گے۔‘‘
ہنگری ان ممالک میں شامل ہے جنہوں نے سب سے پہلے سی ٹی بی ٹی او کی توثیق کی۔ سابقہ سی ٹی بی ٹی او ایگزیکٹو سیکرٹری ٹبور ٹوتھ، جنہوں نے زربو سے پہلے آٹھ سال تک آرگنائزیشن کی صدارت کی – جن کا تعلق برکینا فاسو سے ہے – نے اگست 2013 میں عہدہ سنبھالا۔ [آئی ڈی این-اِن ڈیپتھ نیوز – 30 ستمبر 2013]